سابق سعودی فرمانرواشاہ عبداللہ بن عبد العزیز کے قتل کی سازش میں ملوث
لوگوں پر مقدمے کی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ مشتبہ ملزمان کا تعلق دہشت گرد
تنظیم القاعدہ سے بتایا جاتا ہے۔ سعودی اخبارات میں آج شائع خبروں کے
مطابق سکیورٹی حکام نے مرحوم شاہ کے قتل کی سازش کو ناکام بناتے ہوئے چار
مبینہ حملہ آوروں کو حراست میں لے لیا تھا۔ خبروں میں بہر حال یہ نہیں
بتایا گیا کہ قتل کی سازش کس دور میں تیار کی گئی تھی اور اس پر عمل کب
ہونا تھا۔ شاہ عبداللہ کی جنوری 2015 میں علالت کے بعد طبعی موت ہوئی تھی۔
شاہ سلمان انہی کے جانشین ہیں۔ ہر چند کہ رپورٹوں میں ملزموں پر عائد فردِ جرم کی تفصیلات بھی شائع کی گئی
ہیں لیکن واضح نہیں کہ اخبارات کو ان الزامات کے حوالے سے معلومات کیا
سکیورٹی اہلکاروں نے فراہم کی ہیں۔ اخبارات کے مطابق مشتبہ حملہ آوروں پر
ایک انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیم کے ساتھ گہری وابستگی رکھنےکا الزام
لگایا گیا ہے۔ چاروں
ملزمان کا تعلق دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ سے بتایا گیا
ہے اور یہ لوگ سعودی نوجوانوں کو اپنی تنظیم میں بھرتی کرنے کا عمل بھی
جاری رکھے ہوئے تھے۔ مقدمے کی کارروائی شروع ہونے پر استغاثہ نے بھی عدالت
کو بتایا کہ مبینہ افراد اپنی سرگرمیوں کی تفصیلات انتہا پسند جنگجو گروپ
القاعدہ کے سربراہ کو تواتر سے فراہم کرتے رہے ہیں۔ ایک اخبار روزنامہ عرب نے بتایا کہ چاروں دہشت گردوں کا مقدمہ خصوصی
فوجداری عدالت میں شروع کیا گیا ہے۔ یہ عدالت فوجداری معاملات کی کارروائی
انتہائی سبک انداز میں مکمل کرتی ہے۔ یہی چاروں پہلے سے جاری ایک مقدمے میں
جنگجوئیت کی ترغیب اور ترویج کے الزام میں ملوث بتائے گئے ہیں۔ سعودی عرب
کے سکیورٹی اداروں نے القاعدہ کی مسلح جنگجوئیت کی تحریک کا تقریباً ایک
دہائی قبل پوری طرح صفایا کر دیا تھا۔ اس دوران القاعدہ کے حامیوں کے ساتھ
ساتھ 146اسلامک اسٹیٹ145 کے حملہ آوروں نے بھی مساجد اور سکیورٹی اہلکاروں
پر حملے کیے تھے۔